زینب قتل کیس:اینکر پرسن کے دعووں کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل
زینب قتل کیس:اینکر پرسن کے دعووں کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل
لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نے گرفتار ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکر پرسن کی جانب سے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزامات کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنادی۔
دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا بیانات پر بھی پابندی عائد کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منظور ملک پر مشتمل 3 رکنی بینچ قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد 7 سالہ زینب کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
اینکر پرسن کے الزامات کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل
آج سماعت کے دوران 7 سالہ بچی زینب کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمران کے 37 بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکرپرسن بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
کمرہ عدالت میں اینکر کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو بھی چلائی گئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اینکر پرسن سے استفسار کیا، 'آپ نے کہا تھا کہ ملزم کے 37 اکاؤنٹس ہیں، ثبوت دیں'۔
تاہم مذکورہ اینکر پرسن عدالت میں ثبوت پیش نہ کرسکے اور الٹا چیف جسٹس سے سوال کرنا شروع کردیئے۔
مذکورہ اینکرپرسن نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، 'آپ بھی تو اسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں'۔
جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا، 'آپ یہ کیا بات کررہے ہیں، میں ثاقب نثار ہوں، مفاد عامہ کا کام کرتا ہوں، میرے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے'، ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا، 'آپ بتائیں کہ اپنے پوائنٹ پر قائم کیوں نہیں رہے؟'
اینکرپرسن نے کہا، 'میں ہاتھ جوڑ کو نکل جاؤں گا'، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'آپ کو جانے نہیں دوں گا، نام ای سی ایل میں ڈالوں گا'۔
چیف جسٹس نے مذکورہ اینکر پرسن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 'کیس کی تفتیش سے باز آجائیں اور الزامات کے ثبوت دیں'۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ 'جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی، آپ اس پر عدم اعتماد نہ کریں'۔
بعدازاں چیف جسٹس نے اینکر پرسن کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے بشیر میمن کی سربراہی میں نئی جے آئی ٹی بنادی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایک اینکر پرسن نے زینب قتل کیس کے گرفتار ملزم عمران علی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومت پنجاب یہ دعویٰ مسترد کرچکی ہے ۔
آج سماعت کے دوران کیس میں معاونت کے لیے سینئر صحافی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا بیان پر پابندی
دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقتولہ زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا پر بیان پر بھی پابندی لگا دی۔
عدالت عظمیٰ نے مقتولہ کے والد کو ہدایت کی کہ وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
زینب قتل— کب کیا ہوا؟
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔
No comments